محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! ایک واقعہ جو بالکل سچا ہے اور ایک جاننے والے نے بتایا ہے۔ قارئین عبقری کی نذر کررہا ہوں۔ ایک ٹریکٹر ٹرالی جس پر گھاس (پرالی) کے بڑے بڑے گٹھے لدے ہوئے تھے۔ جی ٹی روڈ پر جارہی تھی‘ ایسی ٹریکٹر ٹرالیوں پر عموماً چھوٹی سیڑھی رکھی جاتی ہے تاکہ اوپر بیٹھنے والا آسانی سے اتر چڑھ سکے۔ ٹریکٹر ٹرالی اپنے سفر پر رواں دواں تھی حسب معمول ٹریکٹر ٹرالی پر نصب سپیکر سے گانوں کی بلند آواز گونج رہی تھی کہ کان پڑی آواز سنائی نہ دیتی تھی۔ گھاس کے گٹھوں پر ایک بندہ بیٹھا تھا۔ دفعتاً اس کی نظر دوسرے سرے پر پڑی جہاں اس نے گھاس پر نہایت خطرناک سانپ دیکھا‘ یہ منظر دیکھتے ہی اس کے اوساں خطا ہوگئے بے اختیار اس نے ٹریکٹر ٹرالی کو روکنے کی ہر ممکن تدبیر شروع کردی اس کوشش میں اس نے ٹریکٹر ڈرائیور کو آوازیں دیں لیکن بے سود۔ پھر اس نے جی ٹی روڈ پر گزرتی ٹریفک کو رکنے کا اشارہ کیا مگر کوئی بھی نہ رکتا تھا۔ ایک گاڑی والا دور سے آتے ہوئے یہ منظر دیکھ رہا تھا۔ وہ ٹرالی پر بیٹھے بندے کی بات کو سمجھنا چاہتا تھا۔ لہٰذا اس نے گاڑی ٹریکٹر ٹرالی کے سامنے لاکر کھڑی کردی۔ مجبوراً ٹریکٹر ٹرالی کو رکنا پڑا۔ گاڑی والے آدمی نے نکل کر ٹریکٹر ڈرائیور کو صورتحال سے آگاہ کیا۔ سیڑھی لگائی گئی اور اوپر والا آدمی نیچے اترا۔ اس کے اترتے ہی سانپ بھی نیچے اتر گیا اور آناً فاناً گاڑی والے کو ڈس کر نظروں سےغائب ہوگیا اور گاڑی والا موقع پر ہی تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار گیا۔
اب سب لوگ پریشان بھی تھے اور حیران بھی۔ اس سلسلے میں پولیس کو بلایا گیا‘ پولیس نے تفتیش کیلئے گاڑی کی اچھی طرح چھان بین کی۔ کاغذات اور شناختی کارڈ کے علاوہ گاڑی کی ڈکی میں سے ایک لاش بھی برآمد ہوئی۔ گاڑی والے کی موت کا اس کے گھر والوں کو بتایا گیا۔
لاش کا پتا چلانے پر معلوم ہوا کہ وہ گاڑی والے کا یتیم بھانجا تھا اور اس آدمی نے اسے زمینوں کے تنازع میں آکر قتل کرڈالا اور اب اس کی لاش کو ٹھکانے لگانے کیلئے کہیں لے جارہا تھا۔ اس آدمی کو ڈسنے والا وہ سانپ نہیں گویا کوئی فرشتہ تھا جس کی وجہ سے قدرت نے اس کے یتیم بھانجے کا انتقام لیا۔(نام نہیں)
ساس کی خدمت نے مقدر سنوار دیا
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! اللہ تعالیٰ آپ کو آپ کے نیک اعمال کی جزا اپنے خزانہ غیب سے عطا فرمائے جس طرح آپ اپنی دعاؤں میں ہم سب کی ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے اللہ کے خزانہ غیب کو پکارتے ہیں ایسے ہی اللہ آپ کو غیب کے خزانوں سے خیر عطا فرمائے۔ میری شادی میرے پھوپھی زاد سے ہوئی‘ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ میرے والدین نے میری تعلیم وتربیت کا بندوبست شہر کے بہترین سکول اورکالج میں کیا‘ اچھی تعلیم اور اچھی ماں کی تربیت لے کر سسرال آئی۔ میری ساس بہت اچھی سہیلی ثابت ہوئی۔ شروع کے دس سال مثالی گزرے‘ ہمارا کبھی کوئی لڑائی جھگڑا نہ ہوا‘ ہر کوئی ہماری مثال دیتا تھا۔ پھر کچھ حاسدوں نے ایسا چکر چلایا کہ ہمارے آپسی تعلقات خراب ہوگئے‘ میں اُن سے وہ مجھ سے بدگمان ہوتی گئیں‘ کاروباری حالات بگڑنے لگے‘ ہم میاں بیوی گھر میں اپنی حیثیت کھونے لگے۔ حالات اتنے خراب ہوئے کہ ہم میاں بیوی اپنا بھرم رکھنے کو اندر ہی اندر زیور بیچنے لگے‘ زیور بیچ کر بچوں کا داخلہ‘ کبھی فیس اور کبھی شادی بیاہ کے معاملات نپٹانے لگے۔ سب حالات سخت پریشان کن تھے۔ رو رو کر اللہ کے آگے اپنی فرماد کی۔ انہی دنوں میری والدہ وفات پاگئیں۔ میں نے بھی یہ سوچ لیا کہ جو قیمتی چیز ماں کی صورت میں مجھ سے جدا ہوئی وہ اب دعاؤں کے خزانے کی صورت میری ساس میرے پاس موجود ہے۔ میں یہ جان گئی کہ میری زندگی کی کامیابی ساس کی خدمت میں پوشیدہ ہے۔ میں نے ساس کی خوب خدمت کرنا شروع کردی‘ ہم دونوں میں بدگمانیاں ختم ہوگئیں‘ ہم دونوں تہجد میں اٹھ کر خوب دعائیں کرتیں تو ساس کی دعاؤں سے میرے شوہر کا کاروبار پھر سے بہترہوگیا۔ اب حالات یہ ہیں کہ اللہ سے مانگنا آگیا ہے‘ میاں کی صحت بھی پہلے سے بہتر ہے۔ قارئین! اپنی ساس کو ماں بنائیں پھر دیکھیں زندگی میں کیسا سکون آتا ہے‘ ساس کو ماں سمجھیں گی تو اگر وہ کبھی ڈانٹ بھی دیں تو آپ کو بالکل بُرا نہ لگے گا۔(ف۔ط)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں